سورة النسآء - آیت 117

إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا إِنَاثًا وَإِن يَدْعُونَ إِلَّا شَيْطَانًا مَّرِيدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ مشرکین اللہ کو چھوڑ کر دیویوں [١٥٥] کو پکارتے ہیں، حقیقت میں وہ سرکش شیطان [١٥٦] ہی کو پکار رہے ہوتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) جہالت کی حد کہ پوجتے بھی ہیں تو اناث کو ، جیسے لات ‘ عزے ، منات یعنی ذہنی پستی کی یہ آخری مثال ہے کہ شرک نے انکے دماغوں کو ماؤف کردیا ہے اب انہیں دیویاں بھی خدا نظر آتی ہیں ۔ حالانکہ خدا کے لئے غلبہ وقوت ایسے خصائل ہیں جو بدیہی ہیں ۔ اناث کے معنی بعض لوگوں نے بتوں کے بھی لئے ۔ قال الحسن لم یکن حتی من احیاء العرب الاولھم صنم یبدونہ ولسمونہ اثنی بن فلان ۔ حضرت عائشہ (رض) کی قرات میں اوثانا بھی آیا ہے ، مگر صحیح وہی معنی ہیں جو قرات متواترہ میں مذکور ہیں ، ہوسکتا ہے کہ حضرت عائشہ (رض) وحضرت حسن (رض) نے اوثانا کو بطور تشریح معنی کے لکھا ہو ۔