وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
مگر جو شخص راہ راست کے واضح ہوجانے کے بعد [١٥٣] رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ [١٥٣۔ ١] اختیار کرے تو ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جدھر کا خود اس نے رخ کرلیا ہے، پھر ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بہت بری بازگشت ہے
الحاد : (ف2) طعمہ بن ابیرق نے جب دیکھا کہ قرآن حکیم نے ہماری چالوں کو واشگاف طور پر بیان کردیا ہے کہ تو مرتد ہوگیا اور مکہ میں جا کر مر گیا ، ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد ہے کہ یہ وہ ہیں جو ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد پھر بھی رسول اللہ (ﷺ) کی مخالفت کرتے ہیں ۔ آیت کا عام مفہوم یہ ہے کہ قرآن حکیم اور رسول خدا (ﷺ) کے بعد ہدایت ورشد کے تمام طریق واضح ہوجاتے ہیں ، اس لئے لازم ہے کہ ہر شخص کتاب وسنت کے مستحکم اصول سے تمسک اختیار کرے اور اس سلسلے میں جمہور مسلمانوں کے خلاف الگ عقائد وآراء نہ رکھے ۔ ﴿غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ﴾سے مراد مسلمانوں کے متفقہ اور متحدہ نظام عقائد وعمل کے خلاف الگ راستہ تجویز کرنا ہے ۔بلاشبہ مسلمانوں کی روش عام کے متضاد متوازی عقائد الحاد وزندقہ کے مترادف ہیں جن سے منع کیا گیا ہے ۔