لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
ان کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں [١٥٢] ہوتی۔ الا یہ کہ کوئی شخص پوشیدہ طور پر لوگوں کو صدقہ کرنے یا بھلے کام کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے۔ اور جو شخص ایسے کام اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرتا ہے تو ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے
(ف1) اس آیت میں منافقانہ سرگرمیوں سے روکا ہے منافقین کا قاعدہ یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ حیلے اور تدبیریں سوچتے رہتے ، قرآن حکیم نے فرمایا کوئی اہم نیکی کی بات ہو تو اس کے اخفا میں مضائقہ نہیں ور نہ عام سرگوشیاں اور کانا پھوسیاں ممنوع ہیں ۔ حل لغات: نَجْوَا: سرگوشی ۔ کاناپھوسی ۔ مَرْضَاتِ اللَّهِ: خدا کی رضا مندیاں ۔