وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت آپ کے شامل حال نہ ہوتی تو (انصار کے) ایک گروہ نے تو ارادہ کر ہی [١٥١] لیا تھا کہ آپ کو بہکا دیں۔ حالانکہ واپنے آپ ہی کو بہکا رہے ہیں اور وہ آپ کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے کیونکہ اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل کی ہے اور آپ کو وہ کچھ سکھلا دیا جو آپ نہیں جانتے تھے، یہ آپ پر اللہ کا بہت ہی بڑا فضل ہے
(ف3) مقصد یہ ہے کہ طعمہ اور اس کی جماعت چاہتی یہ تھی کہ آپ (ﷺ) خائن لوگوں کی حمایت کریں اور یہودی کو محض اس لئے کہ وہ یہودی ہے ‘ مجرم قرار دیں ، مگر اس لئے کہ آپ (ﷺ) وحی والہام اور تعلیم واکتشاف کی نعمتوں سے بہرہ وافر رکھتے تھے ، ان کے فریب سےسراسر پاک دامن رہے ۔