وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ
قسم ہے آسمان کی جو بار بار بارش برساتا [٩] ہے
ف 1: والسماء ذات الرجع سے معلوم ہوتا ہے کہ عربوں کے سامنے یہ حقیقت بالکل واشگاف طور پر موجود تھی کہ بخارات سمندر سے اٹھتے ہیں اور اس کے بعد یہی بخارات ابر کی صورت اختیار کرلیتے ہیں اور پھر یہی برستے ہیں ۔ اسی لئے اس کو ذات الرجع کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے کہ ایسے ابر جو اس امانت کو جو انہوں نے سمندروں سے لی ہے ۔ پھر سمندروں کو لوٹا دیتے ہیں *۔ زمین کو بھی تمثیل میں پیش کیا ہے ۔ جس میں سبزیاں نکلتی ہیں اور وہ پھٹ جاتی ہے ۔ وجہ تشبیہہ یہ ہے کہ جس طرح ابر برستا ہے اور کھیت لہلہا اٹھتے ہیں اور جس طرح زمین بوقلمون سبزیوں کو اگلتی ہے ، اسی طرح قرآن فیضان الٰہی ہے اور اس سے دلوں کے کھیت شگفتہ وشاداب ہوجاتے ہیں اور جس طرح بوقلمون سبزیاں زمین سے پھوٹتی ہیں اور انسان ان سے استفادہ کرتا ہے ۔ اسی طرح یہ حق وصداقت کی کونپلیں جن کو قرآن کے لفظ کے ساتھ تعبیر کیا جاتا ہے ۔ قلب پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھوٹی ہیں * حل لغات :۔ من بین الصلب والترائب ۔ صلب کے معنی پشت کے ہیں اور ترائب سینے کی ہڈیوں کو کہتے ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ سارے بدن سے پانی نچڑ کر نکلتا ہے *۔