لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍ
کہ تم ایک حالت سے اگلی حالت کو چڑھتے چلے [١٤] جاؤ گے
زندگی یک قلم تحولات کا نام ہے اس سے قبل کی آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو بعثت وحشر کے عقیدہ کو تسلیم نہیں کرتے ۔ اس آیت کی وجہ استحالہ کی تردید ہے ۔ اور فرمایا کہ اس میں عقلاً کوئی اشکال نہیں ہے ۔ جس طرح نظام قدرت میں تم دوسری تبدیلیاں دیکھتے ہو اور تم کو کوئی تعجب نہیں ہوتا ۔ اسی طرح یہ بھی فطرت کی ایک تبدیلی اور محول ہے ۔ جیسا کہ سورج غروب ہوتا ہے اور اس وقت ایک سرخی سی افق پر چھاجاتی ہے اور پھر غائب ہوجاتی ہے اور رات کی تاریکی اس کی جگہ لے لیتی ہے ۔ جیسا کہ چودھویں شب کا چاند سارے آسمان کو روشن کردیتا ہے ۔ اسی طرح تمہاری زندگی کا آفتاب غروب ہوتا ہے تو موت کی شفق برزخ کے کناروں پر نظر آتی ہے ۔ اسی طرح عالم قبر کی تاریکی چھاجاتی ہے اور پھر اسی طرح نئی زندگی کا بدرمنیر ضوفگن ہوجاتا ہے ۔ اس میں کون سی بات تعجب اور حیرت پیدا کرنے والی ہے ۔ یقینا تمہاری ساری زندگی پیدائش سے حساب و کتاب تک ایک سلسلہ تخولات ہے ۔ ایک کیفیت کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری کا ظہور ناگزیر ہے ۔ بعض مفسرین کی رائے میں لترکین بالفتح ہے اور یہ اشارہ ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے معراج آسمانی کی طرف کہ آپ عنقریب طبقات علوم کی سیر کے لئے جائیں گے ۔ حل لغات :۔ بالشفق ۔ وہ سرخی جو سورج ڈوبنے کے لئے نمودار ہوتی ہے ۔ اذا اتسق ۔ جو چاند پورا ہوجائے * ۔