سورة التكوير - آیت 24
وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور وہ غیب (کے اس علم کو لوگوں تک پہنچانے کے معاملہ) میں بخیل [١٩] نہیں ہے
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ف 1: ضنین بالضاد کے معنی بخل کے ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو باتیں رشد و ہدایت کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے معلوم ہوتی ہیں ، وہ ان کو ازراہ بخل نہیں چھپاتے بلکہ بلاکم وکاست بندوں تک پہنچادیتے ہیں ۔ ایک قرات میں ظنین بالظاد بھی آیا ہے ۔ اس کے معنی متہم ہونے کے ہیں ۔ اس صورت میں غرض یہ ہوگی کہ جناب رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کذب وافتراء سے متہم نہیں ہیں ۔ بلکہ ان کی ساری زندگی صداقت شعاری سے مملورہی ہے جس کو تم بھی جانتے ہو ۔ قراتین کے توافق سے معلوم ہتا ہے کہ ضاد کو ظاء کے قریب قریب پڑھنا چاہیے ۔