يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو (جہاد پر نکلو) تو اگر کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو اسے یہ نہ کہا کرو کہ تم تو مومن نہیں بلکہ [١٢٩] اس کی تحقیق کرلیا کرو۔ اگر تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ کے ہاں بہت سے اموال [١٣٠] غنیمت ہیں۔ اس سے پہلے تمہاری اپنی بھی یہی صورت حال تھی۔ پھر اللہ نے تم پر [١٣١] احسان کیا، لہٰذا تحقیق ضرور کرلیا کرو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو یقینا اللہ اس سے خبردار ہے
(ف2) اس آیت میں بتایا ہے کہ جہاد کے سلسلہ میں بعض دفعہ ایسے لوگ مل جاتے ہیں جن کو تم نہیں جانتے اور وہ السلام علیکم کہتے ہیں اور تم مال غنیمت کی ہوس میں انہیں کافر سمجھ کر قتل کردیتے ہو یہ درست نہیں ، مسلمان کے متعلق پوری احتیاط چاہئے خوب دیکھ بھال لو کہ کوئی شخص تمہاری بدظنی کا شکار نہ ہوجائے تھوڑی سی غفلت میں ایک مسلمان کا خون نہ بہہ جائے ۔ ﴿فَتَبَيَّنُوا ﴾ میں ایک باریک نکتہ بھی مضمر ہے کہ بدظنی بری چیز ہے مگر حسن ظن کے معنی کا مل اطمینان کے نہیں باوجود مشتبہ آدمی کو مسلمان سمجھنے کے تحقیقات وتجسس جاری رکھو ۔ حل لغات : عَرَضَ: سامان ۔ مَغَانِمُ: غنیمتیں ۔مَنَّ: احسان وامتنان فرمانا ۔