سورة النسآء - آیت 82

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔ اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف [١١٤] پاتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اس آیت میں دعوت تدبر وتفکر ہے جو شخص قرآن حکیم پر دیانت داری کے ساتھ غور کرے گا ، ضرور ہے کہ اس کی عظمت وصداقت پر یقین لے آئے سب سے بڑی بات جو قرآن پاک کی معجزانہ دلیل ہے وہ اس کی وحدت ویکسائی ہے ۔ سارا قرآن پڑھ جاؤ ۔ اس میں ہزاروں نکات و معارف بیان کئے ہیں ، کہیں تضاد وتعارض کانام نہیں ، ایک دریا ہے جو برابر بہتا چلا جاتا ہے اور پڑھنے والے کو بہائے لئے جارہا ہے ، اسلوب بیان بھی بیسوں اختیار کئے ہیں مگر سب میں حیران کن بلاغت ہے کہیں زور کلام کم نہیں ہوتا ، توحید والہیات سے لے کر اخلاق ومعاشرت کے باریک اور نازک مسائل تک بیان کئے ہیں مگر کیا مجال ہے جو شگفتگی وپاکیزگی میں فرق آجائے ، وہی نزاہت وزور جو اس کا مخصوص خاصہ ہے ‘ ہر جگہ نمایاں ہے ۔