أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔ اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف [١١٤] پاتے
(ف ١) اس آیت میں دعوت تدبر وتفکر ہے جو شخص قرآن حکیم پر دیانت داری کے ساتھ غور کرے گا ، ضرور ہے کہ اس کی عظمت وصداقت پر یقین لے آئے سب سے بڑی بات جو قرآن پاک کی معجزانہ دلیل ہے وہ اس کی وحدت ویکسائی ہے ۔ سارا قرآن پڑھ جاؤ ۔ اس میں ہزاروں نکات و معارف بیان کئے ہیں ، کہیں تضاد وتعارض کانام نہیں ، ایک دریا ہے جو برابر بہتا چلا جاتا ہے اور پڑھنے والے کو بہائے لئے جارہا ہے ، اسلوب بیان بھی بیسوں اختیار کئے ہیں مگر سب میں حیران کن بلاغت ہے کہیں زور کلام کم نہیں ہوتا ، توحید والہیات سے لے کر اخلاق ومعاشرت کے باریک اور نازک مسائل تک بیان کئے ہیں مگر کیا مجال ہے جو شگفتگی وپاکیزگی میں فرق آجائے ، وہی نزاہت وزور جو اس کا مخصوص خاصہ ہے ‘ ہر جگہ نمایاں ہے ۔