سورة المرسلات - آیت 30

انطَلِقُوا إِلَىٰ ظِلٍّ ذِي ثَلَاثِ شُعَبٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چلو اس سائے کی طرف جو تین شاخوں [١٩] والا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سہ شاخہ شعلے (ف 1) جہاں مومنین اور مخلصین اللہ کے سایہ رحمت وفضل میں آسودہ ہونگے ۔ وہاں ان منکرین کے لئے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی ۔ ان سے فرشتے کہیں گے کہ جاؤ تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہی تمہارا ملجا اور ماویٰ ہے ۔ اسی کی آگ اور دھوئیں کی طرف چلو ۔ پھر اس دھوئیں کے سائے کی تین شاخیں ہونگی جو دائیں بائیں اور اوپر کی جانب پر مشتمل ہونگی اور ان میں ٹھنڈا سایہ نہ ملے گا اور نہ یہ شعلوں کے حملوں سے بچاسکیں گی ۔ اور شعلے بھی بڑے بڑے محل جیسے نکلیں گے اور کالے کالے بلند قامت اونٹوں کی طرح ہونگے اور یہ تین ظلمتیں یا دھوئیں وہ ہونگے جو ان لوگوں نے خود دنیا میں پیدا کئے ہیں ۔ یہاں انکو معلوم ہے کہ انہوں نے جن تین چیزوں کی پناہ میں زندگی بسر کی ہے وہ کیا تھیں۔ حق وصداقت کو ٹھکرایا۔ اہل تقوی کے خلاف صف آرائی کی۔ اور قتل وغارت گری کا شیوہ اختیار کیا۔ شہوت نے انکو مجبور کیا کہ سماج کے اخلاقی نظام کے بندھنوں کو توڑیں اور اخلاقی وروحانیت کی دنیا میں ابتری پھیلادیں ۔ اور حرص وآزنے مال ودولت کی محبت کے فتنے جگائے۔ جو رواستبداد کے ڈھنگ سکھائے اور یہ بتایا کہ کیونکر دنیا کو افلاس وفقر کی لعنتوں میں پھنسایا جاسکتا ہے ۔ آج یہ غضب آگ کی شکل میں مشکل ہوکر ان کے دائیں پہلو کو داغ رہا ہے شہوت بائیں طرف کو اذیت پہنچارہی ہے اور حرص وآزدماغ پر مسلط ہے ۔ اس طرح یہ جہنم جو کچھ بھی ہے گویا ان کا اپنا کیا دھرا ہے ۔ فرمایا کہ آج مکذبین کے لئے نہایت ہی حسرت وافسوس ہے ۔ آج ان کی زبانیں مارے ندامت کے گنگ ہیں ۔ ان میں یہ استعداد ہی نہیں کہ کوئی عذر کرسکیں ۔ پھر اس بات کی اجازت بھی نہیں ہے کہ بےفائدہ عذر اور بہانے پیش کریں ۔ یہ فیصلے کا دن ہے اس میں سب لوگوں کو جمع کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر ہمارے عذاب سے چھوٹ سکتےہو اور تمہارا مکروفریب تمہارے کچھ کام آسکتا ہے تو آزمالو بہر آئینہ سزا مقدر ہے جو مل کر رہے گی ۔