إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا
ہم نے انسان کو (مرد اور عورت کے) مخلوط نطفہ سے پیدا کیا جسے ہم [٢] الٹ پلٹ کرتے رہے پھر اسے سننے اور دیکھنے والا بنا دیا [٣]۔
اپنی حقیقت کی طرف دیکھو ف 2: انسان جو کبر وغرور کا پیکر بن جاتا ہے ۔ اور یہ سمجھتا ہے ۔ کہ میں اب دنیا میں کسی شخصیت کا محتاج نہیں ہوں ۔ اس کی اصل حقیقت کی جانب متوجہ فرمایا ہے ۔ آج جو یہ بغض وعناد کا مظاہر کرتا ہے ۔ اور حق وصداقت کی آواز کو سن کر اکڑا ہوا گزرجاتا ہے اسے معلوم بھی ہے ۔ کہ اس کی پیدائش میں کن عناصر کو دخل ہے ؟ کیا یہ وہی انسان نہیں ہے جس کو ایک ناپاک قطرہ آب سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اور جو اس کا سمجھ بوجھ اور شمع بصر کی قوتیں دے رکھی ہیں تو اس لئے کہ اس کو مکلف بنائیں ۔ مگر یہ ہے ۔ کہ ان کا غلط اور ناجائز استعمال کرتا ہے *۔