يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ
اے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) جو کمبل اوڑھے سو رہے ہو
سورۃ المدثر ف 1: آثار نبوت سے متوتر انسان کو تبلیغ واشاعت کے لئے ابھارا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ اٹھئے ! اور لوگوں کو آگاہ کیجئے ۔ ربوبیت کے تخیل کی شرک اور بت پرستی سے تذلیل ہورہی ہے ۔ آپ اس کو قول وعمل کے ساتھ بلند کیجئے دل کو پاکیزہ بنائیے ۔ اور فکروخیال کی ہر نجات کو جھٹلا دیجئے ۔ اور ان فرائض کو اس طرح خلوص کے ساتھ ادا کیجئے ۔ کہ ان لوگوں کو ممنون کرکے مال ودولت میں فراوانی کرنا مقصود نہ ہو ۔ بلکہ محض اپنے فرض منصبی سے عہدہ برا ہوتا ہو ۔ گویا مبلغ حق وصداقت کے لئے پانچ چیزوں کا ہونا ضروری ہے ۔ اولاقیام واستعذاف ثانیا اعلاء کلمۃ اللہ کا جذبہ ثالثا قلب کی پاکیزگی اور اربقا برائی کی باتوں سے کاملا احتراز ۔ اور خامسا خلوص *۔ حل لغات :۔ المدثر ۔ کپڑے میں لپٹنے والے ۔ وثار نبوت کا حامل * ولیائک ۔ قلب اور دل سے استعارہ ہے ۔ مراد نفیس کا شعر ہے ؎ وان قد ساؤتک منی خلیقتہ فسلی شہانی عن ثیابک تضلی یعنی اے معشوق اگر تم کو میری کوئی ادا واقعی بری محسوس ہوتی ہے تو میرے دل سے جدا کیوں نہیں کرلیتی ۔ اس طرح خود بخود علیحدگی واقع ہوجائیگی ۔ ایک دوسرا شعر ہے ؎ وشفقت بالروح الاحم ثبایہ ویس الکریم علی القنا ہمسفدم اس میں بھی ثیاب سے مراد دل ہے ایک مصرع ہے ۔ ع مالی باتوبی دراء حیتی اس سے مقصود بھی دل وجان سے فدا ہونا ہے *۔