يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) جو کپڑا اوڑھے [٢] ہوئے (سونے لگے) ہو
سورۃ المزمل (ف 1) المزمل کے معنی لغۃ اس شخص کے بھی ہیں جو ایک بارعظیم کو اپنے کندوں پر اٹھالے اور نبوت ورسالت سے زیادہ بڑھ کر اور کون بار عظیم ہوسکتا ہے ۔ اس لئے فرمایا کہ اے وہ شخص جو نبوت کی گراں بار ذمہ داریوں کا حامل ہے اٹھ اور رات کو چندے حضور خداوندی میں قیام کر ۔ رات بھر نہیں کیونکہ تمہیں دن کو بھی دین کی نشرواشاعت کے سلسلہ میں بہت کام کرنا ہے ۔ غور فرمائیے ایسا شخص جو رات کی تاریکیوں میں جبکہ ساری کائنات سورہی ہے اپنے قلب کو نور اور روشنی سے بھررہا ہے اور اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہے کیا وہ جھوٹا ہوسکتا ہے جس کے ذوق عبودیت کا تقاضا یہ ہے کہ رات بھر عبادت میں مصروف رہتا ہے اور شفقت خداوندی اس کو سخت اور شدید ریاضت سے روک دیتی ہے ۔ کیا اس کے متعلق یہ گمان بھی ہوسکتا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے مامور نہیں ہے ۔