سورة الجن - آیت 19

وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب اللہ کے بندے (رسول) اللہ کو پکارنے کے لیے (کعبہ میں) کھڑے ہوئے تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کو تیار [١٧] ہوگئے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 3) حضور (ﷺ) کو عبداللہ کے لفظ سے تعبیر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو جو ادا سب سے زیادہ پسند ہے وہ یہ کہ پیغمبر باوجود مراتب علیاء کے دائرہ بندگی سے باہر نہیں ہوتا ۔