لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا
تاکہ اس نعمت [١٤] سے ان کی آزمائش کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ موڑے گا تو وہ اسے سخت عذاب میں مبتلا [١٥] کر دے گا
جنوں کی رپورٹ ف 1: جنات کے وفد کے جو رپورٹ اپنی قوم کے سامنے رکھی ۔ وہ یہ تھی ۔ کہ ہم نے قرآن حکیم کو سنا ہے ۔ وہ ایک عجیب کتاب سے رشدوہدایت کی طرف راہنمائی کرتی ہے ۔ ہم نے اس کو تسلیم کرلیا ہے ۔ اب یہ ناممکن ہے ۔ کہ ہم خدا کے ساتھ کسی دوسری شخصیت کو اس کا شریک اور ساجھی ٹھہرائیں ۔ وہ شرک کی ہر آلودگی سے پاک ہے ۔ نہ اس کی کوئی جورو ہے ۔ نہ اولاد ۔ وہ ان سب چیزوں سے بےنیاز ہے ۔ یہ بالکل احمقانہ عقیدہ ہے ۔ جس کو ہم نے اس کی ذات کی طرف منسوب کررکھا تھا ۔ ہم میں بہت سی غلط باتیں بطور عقیدہ کے موجودتھیں ۔ اور وہ اس بنا پر کہ ہم کو یہ گمان نہ تھا ۔ کہ انس وجن میں سے کسی کو بھی اللہ کی شان میں جھوٹ پیھلانے کی جرات ہوسکے گی ۔ اور اصل میں یہ غلط عقیدے اور اس ملی بھگت کا نتیجہ تھا ۔ کہ اب اللہ تعالیٰ کسی شخص کو مامور بناکر نہیں بھجیں گے ۔ مگر یہ عجیب واقعہ سنو ۔ کہ ہم جب حسب دستور آسمان کی طرف پرواز کرنے لگے تاکہ ملا اعلیٰ کے اسرار کو سن پائیں ۔ تو کیا دیکھتے ہیں ۔ کہ آسمان کی کڑی نگرانی ہورہی ہے ۔ اور شہاب ثاقب اس پر گرتا ہے ۔ جو سماعت کے قصہ سے گھاٹ میں بیٹھتا ہے ۔ اس لئے کہ اب یہ غیر یقینی ذرائع مسدور ہوگئے ہیں اب جو کچھ شریعت واخلاق کے متعلق پوچھتا ہے ۔ اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جائے ۔ کہ وہی آسمانی اطلاعات کا آخری ذریعہ ہیں ۔ ہم نہیں جانتے آیا ان کی بعثت سے مقصود گمراہوں کو مٹانا ہے با پاکبازوں کو بڑھانا ۔ تم لوگ جانتے ہو کہ ہم میں سے پہلے بھی نیک ہوتے آئے ہیں اور پہلے بھی کئی طرح کے لوگ تھے ۔ ہماری رائے یہ ہے کہ اب بھی اسلام کو قبول کرلینا چاہیے ۔ اور سابقہ پاکبازوں کی روایت کو زندہ کرنا چاہیے ۔ کیونکہ ہماری قدرت میں نہیں ہے ۔ کہ اللہ کا مقابلہ کرپائیں اور اس کو شکست دیدیں ۔ ہم نے سچی بات سن لی ہے ۔ اس لئے ہم تیار ہیں ۔ کہ اسے تسلیم کریں اور ایمان کی نعمت سے مشرف ہوں یارو یاد رکھو ۔ جو اپنے رب پر ایمان لاتا ہے ۔ وہ نہ کسی سے خائف ہوتا ہے اور نہ زیادتی سے ڈرتا ہے ۔ ہم میں سے بعض لوگوں نے کھلم کھلا رفیقہ اسلامی کو اپنی گردن میں ڈال لیا ہے ۔ بعض ابھی تک بدستور نہ کرئیں ۔ ہمارا یقین ہے ۔ کہ وہی لوگ راہ راست پر گامزن ہیں ۔ اور جو منکر ہیں ۔ جہنم کا ایندھن بنایا *۔ اس کے بعد مکے والوں سے خطاب فرمایا : کہ ایک طرف تو جنان ایمان کی دولت سے مالا مال ہورہے ہیں ۔ اور ایک یہ ہیں کہ محروم ہیں ۔ اگر یہ لوگ استقامت کے ساتھ اور حق وصداقت پر گامزن ہوجائیں ۔ تو ہم ان کو افراط کے ساتھ آب شیریں سے سیراب کریں اور ان کی تسنگی دور کریں ۔ مبونہ اعتراض کرنے والوں کے لئے عذاب شدید تو مقرر ہے *۔ حل لغات :۔ القاسطون ۔ ظالم * غدما ۔ آپ ۔ مکہ میں مدت سے بارش نہیں ہوتی تھی ۔ اس لئے فرمایا کہ گو یہ لوگ اللہ کی جانب اخلاق کے ہاتھ جھک جائیں ۔ تو مکے کی *۔