سورة نوح - آیت 7

وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو انہیں معاف [٤] کر دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں سے اپنے منہ ڈھانپ لیے، اپنی روش پر اڑ گئے اور تکبر کی انتہا کردی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حضرت نوح کی تبلیغ کا اثر ف 1: حضرت نوح فرماتے ہیں ۔ کہ میں نے ان کو شب وروز حق کی طرف دعوت دی ۔ اور بنایا ۔ مگر تقریباً ایک ہزار سال کی طویل مدت میں اس ساری تبلیغ اشاعت کا اثر یہ ہوا ۔ کہ ان کے دلوں میں اور زیادہ نفرت پیدا ہوگئی ۔ میں نے جب بھی ان سے کہا ۔ کہ حق وصداقت کو مان لو ۔ فلاح دارین پاؤ گے ۔ تو انہوں نے اپنی انگلیاں کانوں میں دے لیں ۔ کپڑے سے منہ ڈھانپ لیا ۔ نافرمانی اور سرکشی پر اصرار کیا ۔ اور ازراہ تکبر ونحوت کا انکار کردیا ۔ میں نے ہر طریق سے سمجھانے کی کوشش کی ۔ کھلے بندوں کہا ۔ علانیہ اور خفیہ ہر طرح پر سمجھایا ۔ مگر سب بےکار ۔ ان کو نہ ماننا تھا ، نہ مانے اور نہ تسلیم کرنا تھا ۔ نہ تسلیم کیا ۔ ان کے دلوں پر تعصب اور جہالت کے تالے پڑے تھے ۔ ان کی بصیرت تقلید وجمود کے ہاتھوں چھن چکی تھی ۔ ان سے غوروفکر کی طاقت سلب ہوچکی تھی ۔ اور بحیثیت مجموعی یہ اپنے اعمال کی وجہ سے قطعاً اس قابل نہیں رہے تھے ۔ کہ کسی نیک بات کو قبول کرسکیں ۔ اور اس پر عمل پیرا ہوسکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے طویل عرصہ تک حضرت نوح (علیہ السلام) کے ان کو رشدوہدایت کی دعوت دی ۔ مگر ان پر کچھ اثر نہ ہوا *۔