وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا
اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو انہیں معاف [٤] کر دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں سے اپنے منہ ڈھانپ لیے، اپنی روش پر اڑ گئے اور تکبر کی انتہا کردی
حضرت نوح کی تبلیغ کا اثر ف 1: حضرت نوح فرماتے ہیں ۔ کہ میں نے ان کو شب وروز حق کی طرف دعوت دی ۔ اور بنایا ۔ مگر تقریباً ایک ہزار سال کی طویل مدت میں اس ساری تبلیغ اشاعت کا اثر یہ ہوا ۔ کہ ان کے دلوں میں اور زیادہ نفرت پیدا ہوگئی ۔ میں نے جب بھی ان سے کہا ۔ کہ حق وصداقت کو مان لو ۔ فلاح دارین پاؤ گے ۔ تو انہوں نے اپنی انگلیاں کانوں میں دے لیں ۔ کپڑے سے منہ ڈھانپ لیا ۔ نافرمانی اور سرکشی پر اصرار کیا ۔ اور ازراہ تکبر ونحوت کا انکار کردیا ۔ میں نے ہر طریق سے سمجھانے کی کوشش کی ۔ کھلے بندوں کہا ۔ علانیہ اور خفیہ ہر طرح پر سمجھایا ۔ مگر سب بےکار ۔ ان کو نہ ماننا تھا ، نہ مانے اور نہ تسلیم کرنا تھا ۔ نہ تسلیم کیا ۔ ان کے دلوں پر تعصب اور جہالت کے تالے پڑے تھے ۔ ان کی بصیرت تقلید وجمود کے ہاتھوں چھن چکی تھی ۔ ان سے غوروفکر کی طاقت سلب ہوچکی تھی ۔ اور بحیثیت مجموعی یہ اپنے اعمال کی وجہ سے قطعاً اس قابل نہیں رہے تھے ۔ کہ کسی نیک بات کو قبول کرسکیں ۔ اور اس پر عمل پیرا ہوسکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے طویل عرصہ تک حضرت نوح (علیہ السلام) کے ان کو رشدوہدایت کی دعوت دی ۔ مگر ان پر کچھ اثر نہ ہوا *۔