سورة القلم - آیت 45

وَأُمْلِي لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور میں ان کی رسی دراز کر رہا ہوں۔ بلاشبہ میری تدبیر [٢١] کا کوئی توڑ نہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اللہ کی گرفت اور اس کی تدبیر (ف 1) غرض یہ ہے کہ اللہ کی گرفت فوراً اور براہ راست نہیں ہوتی بلکہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ازراہ حلم نافرمانیوں اور سرکشیوں کو برداشت کرتا ہے اور اصلاح حالات کے لئے پوری مہلت دیتا ہے ۔ پھر جب معاملہ حد ضبط اور علم سے بڑھ جاتا ہے اور اصلاح کی توقع باقی نہیں رہتی تو اس کا ہمہ گیر قانون مکافات حرکت میں آتا ہے اور مجرموں کا سر کچل کر رکھ دیتا ہے ۔ کید کے معنی دراصل سوء تدبیر کے نہیں ہیں بلکہ ایسی بات اور ایسے طریق عمل کے ہیں جو چکردار اور پرپیچ ہو ۔ اس میں کیا شبہ ہے کہ خدا جب سزا دیتا ہے تو ایسے انداز میں کہ ابتداء میں سزا کا احساس ہی نہیں ہوتا انسان لذت اور خواہشات کے دام میں کچھ اس طرح الجھ جاتا ہے کہ پھر مخلصی ناممکن ہوجاتی ہے اور یہی لذت اندوز ی اس کے لئے بالآخر موجب عذاب ہوجاتی ہے ۔ اس لئے بغیر کسی تاویل کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ خدا کی تدبیریں آسانی سے سمجھ میں نہیں آتیں اور یہی مقصد ہے اس بات کا کہ ﴿إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ ۔