وَأُمْلِي لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ
اور میں ان کی رسی دراز کر رہا ہوں۔ بلاشبہ میری تدبیر [٢١] کا کوئی توڑ نہیں
اللہ کی گرفت اور اس کی تدبیر ف 1: غرض یہ ہے کہ اللہ کی گرفت فوراً اور براہ راست نہیں ہوتی ۔ بلکہ یہ ہوتا ہے ۔ کہ وہ ازراہ حلم نافرمانیوں اور سرکشیوں کو برداشت کرتا ہے ۔ اور اصلاح حالات کے لئے پوری مہلت دیتا ہے ۔ پھر جب معاملہ حد ضبط اور علم سے بڑھ جاتا ہے ۔ اور اصلاح کی توقع باقی نہیں رہتی ۔ تو اس کا ہمہ گیر قانون مکافات حرکت میں آتا ہے ۔ اور مجرموں کا سر کچل کر رکھ دیتا ہے *۔ کید کے معنے دراصل سو تدبیر کے نہیں ہیں ۔ بلکہ ایسی بات اور ایسے طریق عمل کے ہیں ۔ جو چکردار اور پرپیچ ہو ۔ اس میں کیا ملبہ ہے کہ خدا جب سزا دیتا ہے ۔ تو ایسے انداز میں کہ ابتداء میں سزا کا احساس ہی نہیں ہوتا ۔ انسان لذت اور خواہشات کے دام میں کچھ اس طرح الجھ جاتا ہے ۔ کہ پھر مخلصی ناممکن ہوجاتی ہے ۔ اور یہی لذت اندوز ہی اس کے لئے بالآخر موجب عذاب ہوجاتی ہے ۔ اس لئے بغیر کسی تاویل کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ خدا کی تدبیریں آسانی سے سمجھ میں نہیں آتیں ۔ اور یہی مقصد ہے اس بات کا ۔ کہ ان کیدی *