سورة القلم - آیت 32

عَسَىٰ رَبُّنَا أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْهَا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا رَاغِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کچھ بعید نہیں۔ ہمارا پروردگار ہمیں اس کے بدلے میں اس سے اچھا باغ عطا فرمائے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا مسلمان اور جرائم پیشہ لوگ برابر ہیں ف 1: جس طرح حق وباطل میں امیتاز ہے ۔ فسق وفجور تقوی اور پرہیزگاری برابر نہیں ۔ اور جس طرح سرکشی اور تمرد میں بین تفاوت ہے ۔ اسی طرح نتائج اعمال میں درجات کا فرق برحق ہے ۔ کچھ لوگ ایسے ہیں ۔ جو اپنی سیاہ کاریوں کے باعث اللہ کے غضب وسخط کے مستحق ہیں ۔ اور کچھ وہ ہیں ۔ جو صحت البقدہ اور حسن عمل کی بدولت مقام قرب وحضوری پر فائز ہیں ۔ اس کے لئے روح اور جسم کی پوری آسودگی کا انتظام ہے ۔ یہ لوگ جنات نعیم میں کام ورہن کی لذتوں سے بہرہ اندوز ہوں گے ۔ ان کے لئے روح کی بالیدگی کا سامان مہیا ہوگا ۔ ان کے لئے دیدہ ونظر کے لئے رب السموت کی جلوہ فرمائیاں باعث تسکین ہوں گی ۔ اور یہ اس طرح وہاں رہیں گے ۔ جس طرح ایک عزیز اور محترم مہمان رہتا ہے محض اس پاداش میں کہ انہوں نے دنیا میں اپنے سکھ اور آرام کی پرواہ نہ کی ۔ اور دولت حسین پر مقدم نہ سمجھا ۔ اور انہوں نے ہمیشہ زندگی کا نصب العین خدا کی خوشنودی کو قرار دیا ۔ کیا یہ مخلصین اور وہ لوگ جنہوں نے اعلاء کلمتہ اللہ کی راہ میں مشکلات حائل کیں ۔ برابر ہیں ۔ کیا یہ لوگ جنہوں نے اپنی جرائم پیشگی سے مسلمانوں کو مسرغے پہنچائے ۔ جنہوں نے قلب وروح کی بربادیوں کو دعوت دی ۔ جن کی سیاہ کاریوں کی وجہ سے زمین کانپ اٹھی ۔ ان لوگوں کی ہمسری کے دعویدار ہیں ۔ جنہوں نے پاکیزگی اور تقویٰ کو چاردانگ عالم میں پھیلا دیا ۔ فرمایا تمہیں کیا ہوگیا ہے ۔ کہ تم اس نوع کے نامنصفانہ فیصلہ کو مان رہے ہو ۔ کیا کسی الہامی کتاب میں یوں لکھا ہے یا ہم نے قسم کھارکھی ہے ۔ کہ باوجود فش وفجور اور انکار والحاد کے ہوگا وہی ۔ جو یہ چاہیں کے یا ان کے شرکاء نے انہیں یہ پٹی پڑھائی ہے ؟ وہ کہاں ہیں ۔ کیوں میدان میں نکل کر اپنے دعویٰ کو ثابت نہیں کرتے غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو مراتب اپنے بندوں کے لئے مخصوص کررکھے ہیں ۔ وہ ان لوگوں کو قطعاً نہیں مل سکتے ۔ جو اس کے نافرمان *۔