وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
نیز اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی [٢٣] کی مثال پیش کرتا ہے جب اس نے دعا کی کہ : اے میرے پروردگار! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے اور ان ظالموں سے بھی نجات دے۔
ف 2: اس مثال سے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنے کی اور صلاحیت زہدوتقویٰ جہاں تربیت سے حاصل ہوتے ہیں ۔ وہاں محض اللہ کا دین اور بخشش بھی ہے ۔ فرعون کو دیکھو کتنا چالاک اور منکر تھا ۔ کہ حضرت موسیٰ کی ساری کوششیں اس کی اصلاح کے لئے رائیگان گئیں ۔ مگر اس کے گھر میں اس کی عورت دولت ایمان سے بہرہ ور ہوگئی اسی طرح حضرت مریم جس قوم میں پیدا ہوئیں ۔ وہ قوم بےدین اور بدعمل تھی ۔ مگر ان کو دو مرتبہ ۔ جس پر بڑی بڑی ہستیاں رشک کریں *۔ حل لغات :۔ فجا شھما ۔ سو انہوں نے ان کی نافرمانی کی * احصنت فوجھا ۔ یعنی اپنی ناموس کو محفوظ رکھا تصریح کی ضرورت اس لئیمحسوس ہوئی ۔ کہ مخاطبین حضرت مریم کو مہتمم کرتے تھے * من زوجنا ۔ تفضل وتکرم کے لئے فرمایا ہے ۔ ورنہ ہر روح جو پھونکی جاتی ہے وہ کبھی کی پیدا کردہ روح ہوتی ہے *