ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
اللہ کافروں کے لئے نوح اور لوط کی بیویوں کو بطور مثال بیان کرتا ہے۔ وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے صالح بندوں کے نکاح میں تھیں مگر انہوں نے اپنے شوہروں [٢١] سے خیانت کی تو وہ اللہ کے مقابلہ میں اپنی بیویوں کے کچھ بھی کام نہ آسکے [٢٢]۔ اور ان سے کہہ دیا گیا کہ : جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی اس میں داخل ہوجاؤ۔
ف 1: اس آیت میں کفار مکہ کو متنبہ فرمایا ہے ۔ کہ تمہیں یہ نہ سمجھنا چاہیے ۔ کہ چونکہ تمہارا تعلق حضرت ابرہیم سے ہے ۔ اس لئے تم اس تعلق کی بزرگی اور شرافت کی وجہ سے نجات پاجاؤ گے ۔ چاہے حق وصداقت کا کھلے بندوں انکار کرو ۔ کیا تمہارا تعلق حضرت نوح کی بیوی یا حضرت لوط کی بیوی سے بھی زیادہ ہے ۔ جتنا کہ ان کو اپنے خاوندوں سے تھا ۔ لیکن ان دونوں کو ان کے خاوندوں کا جلیل القدر پیغمبر ہونا قطعاً عذاب الٰہی سے نہیں بچا سکا ۔ پھر کیا تم توقع رکھتے ہو ۔ کہ باوجو معصیت اور انکار کے محض قرابت کی وجہ سے اللہ کے ہاں مقبول ہوجاؤ گے ۔ ع ایں خیال است ومحال است وجنوں