سورة البقرة - آیت 45

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (مشکل پڑنے پر) صبر [٦٤] اور نماز سے مدد لو۔ بلاشبہ نماز گرانبار ہے مگر ان عاجزی کرنے والوں پر گرانبار نہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) ان آیات میں کشاکشہائے دنیا کا علاج بیان فرمایا ہے ، یعنی جب تم گھبرا جاؤ یا کسی مصیبت میں مبتلا ہوجاؤ تو پھر صبر کے فلسفے پر عمل کرو ۔ (آیت) ” وبشرالصابرین “۔ اور عقل وتوازن کو نہ کھو بیٹھو ، تاکہ مشکلات کا صحیح حل تلاش کیا جا سکے ، وہ جو مصیبت کے وقت اپنے آپے میں نہیں رہتے ، کبھی کامیاب انسان کی زندگی نہیں بسر کرسکتے قرآن حکیم چونکہ ہمارے نوع کے اضطراب کا علاج ہے ‘ اس لئے وہ ہمیں نہایت حکیمانہ مشورہ دیتا ہے جس سے یقینا ہمارے مصائب کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے ، پھر دوسری چیز جو ضروری ہے وہ نماز ودعا ہے ، (آیت) ” الا بذکر اللہ تطمئن القلوب “۔ اس وقت جب دنیا کے امانت کے سب دروازے بند ہوجائیں ، جب لوگ سب کے سب ہمیں بالکل مایوس کردیں ، اللہ کی بارگاہ رحمت میں آجانے سے دل کو تسکین ہوجاتی ہے ، حدیث میں آتا ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب کوئی مشکل پیش آجاتی تو آپ نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ، امام المفسرین حضرت ابن عباس (رض) کا واقعہ ہے ، وہ سفر میں تھے کسی نے آکر آپ کو آپ کے لخت جگر کے انتقال کی خبر سنائی ، وہ سواری سے اترے اور جناب باری کے عتبہ وجلال وجبروت پر جھک گئے ، حل لغات : زکوۃ ، اصلی معنی نشونما کے ہیں ، چونکہ اس نظام شرعی سے مال و دولت میں برکات نازل ہوتی ہیں اس لئے اس کا نام زکوۃ ہے ۔ البر : نیکی ، حسن سلوک ، شریعت کی اطاعت ، تنسون ، مادہ نسیان ، بھول جانا ، تتلون : پڑھتے ہو ، مادہ تلاوۃ ، الخشعین : خدا سے ڈرنے والے عاجز ومنکسر بندے ۔