فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْرًا لِّأَنفُسِكُمْ ۗ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
لہٰذا جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرتے [٢٤] رہو اور سنو اور اطاعت کرو اور (اپنے مال) خرچ کرو۔ یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے اور جو شخص اپنے نفس [٢٥] کی حرص سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں۔
(ف 1) حضور (ﷺ) نے جب مدینہ کا رخ کیا اور مسلمانوں کو دعوت دی کہ وہ بھی مکہ کو چھوڑ کر مدینے چلے آئیں ۔ اس وقت بعض دون ہمت لوگوں کے لئے بیوی بچے اور مال ودولت کی محبت فتنہ ثابت ہوئی ۔ اور وہ محض ان علائق کی وجہ سے فرمان رسول (ﷺ) کی اطاعت نہ کرسکے ۔ بار بار قرآن کی آیات میں ان کو متنبہ کیا گیا کہ اسلام تم سے جس چیز کا مطالبہ کرتا ہے وہ صرف یہ ہے کہ ﴿وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا ﴾وہ یہ نہیں جانتا کہ تمہارے کیا کیا عذر اور بہانے ہیں ۔ حل لغات: شُحَّ۔ بخیل اور حریص۔