فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
لہٰذا اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس نور (قرآن) پر بھی جو ہم نے نازل [١٦] کیا ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
قرآن حکیم کو نور سے تعبیر کرنے کے معنے یہ ہیں ۔ کہ یہ کتاب اپنے مطالب کی وضاحت میں بمنزلہ روشنی کے ہے ۔ اس میں کوئی الجھن نہیں ۔ اور نہ کسی عقیدہ کو تشتہ دلائل رکھا گیا ہے ۔ اس کی ہر بات بجائے خوذپکی تلی اور مدلل ہے ۔ اس لئے ان تمام لوگوں کو جو ضیاء بصیرت اور یقین حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ دعوت ہے ایمان کی ۔ کہ وہ اس کتاب کو اپنا دستور العمل بنائیں ۔ اور پھر دیکھیں ۔ کہ کیونکر قطب ودماغ کو تسکین حاصل ہوتی ہے *۔ حل لغات :۔ نبوء ۔ خبر * غنی حمید ۔ یعنی اس کی بےنیازی ایسی ہیں جو بےپروائی اور تغافل کے مترادف ہو ۔ بلکہ وہ ان معنوں میں بےنیاز ہے ۔ کہ کائنات میں کسی چیز کی احتیاج نہیں رکھتا ہے ۔ اور یہ بےنیازی قابل ستائیش ہے *۔