سورة التغابن - آیت 6
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل [١١] لے کر آئے تو وہ کہنے لگے : کیا آدمی ہماری رہنمائی [١٢] کریں گے'' چنانچہ انہوں نے انکار کردیا اور منہ موڑ لیا اور اللہ بھی ان سے بے پروا [١٣] ہوگیا اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اپنی ذات میں محمود
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
حل لغات: غَنِيٌّ حَمِيدٌ۔ یعنی اس کی بےنیازی ایسی ہے جو بےپروائی اور تغافل کے مترادف ہو ۔ بلکہ وہ ان معنوں میں بےنیاز ہے کہ کائنات میں کسی چیز کی احتیاج نہیں رکھتا ہے۔ اور یہ بےنیازی قابل ستائیش ہے ۔