وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور جب انہوں نے کوئی سودا بکتا یا کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو ادھر بھاگ گئے اور آپ کو (اکیلا) کھڑا چھوڑ دیا [١٦]۔ آپ ان سے کہیے کہ : ’’جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ ہی سب سے بہتر روزی رساں ہے‘‘
ف 1: واقعہ یہ تھا ۔ کہ وحید بن خلیفۃ الکلبی اسلام سے قبل ایک قافلہ کی صورت میں غلہ سے لداپھدا آرہا تھا ۔ مدینہ والوں نے اسکا گرمجوشی سے استقبال کیا ۔ اور یہ بھول گئے ۔ کہ ہم حضور کے سامنے خطبہ کی سماعت کررہے ہیں ۔ یہ اس آیت میں ان کے اس طرز عمل کی مذمت کی گئی ۔ اور کہا گیا ۔ کہ تم لوگوں نے اس حقیقت کو نہیں سمجھا ۔ کہ اللہ کے پاس اس سے کہیں زیادہ مال ہے ۔ جس قدر کہ وحید کے پاس ہے ۔ پھر کیا اس کا تقاضا یہ نہیں ہے ۔ کہ تم لوگ زیادہ توجہ کے ساتھ اس کے حضور میں بیٹھو ۔ اور اس سے طلب رزق کرو *۔