لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ
اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جونہ تم سے دین کے بارے میں لڑے [١٨] اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اس بات سے کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو۔ اللہ تو یقیناً انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
بے ضرر غیر مسلموں سے تعلقات مودت ف 1: اس آیت میں بہت بڑی غلط فہمی کو دور کردیا ہے ۔ جو ان گزشتہ آیات کو سن کر اس شخص کے دل میں پیدا ہوسکتی ہے ۔ جو نظام اسلامی کی باریکیوں کو سمجھنے کی قدرت نہیں رکھتا ۔ وہ یہ کہہ سکتا تھا ۔ کہ اسلام مسلمانوں کو عام معاشری تعلقات تودہ سے روکتا ہے ۔ اور اس انسانی ہمدردی کو جو فطری طور پر انسانوں میں اپنے بنی نوع کے لئے موجود ہے ۔ کچل دینا چاہتا ہے ۔ اور یہ کہ اس مذہب میں دنیا کے مدنی مذہب ہونے کی صلاحیت نہیں ۔ کیونکہ یہ غیر مسلموں سے ہمدردانہ اور آئینی تعلقات کو برقرار رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ فرمایا ۔ یہ غلط ہے ۔ وہ لوگ جو تم سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں ۔ جن سے تمہارا عہد ہے ۔ جو نہ تم سے لڑتے ہیں ۔ اور نہ تم کو ان کے ساتھ انصاف اور احسان سے پیش آؤ دوستی ان لوگوں کے ساتھ ممنوع ہے ۔ جوجو دشمن ہیں ۔ اور کسی طرح بھی تمہارا زندہ رہنا انہیں گوارا نہیں *۔ حل لغات :۔ تذرھم ۔ عمدہ سلوک کرو * ظاھروا ۔ مدد کی ۔ اعانت کی *۔