عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کچھ بعید نہیں کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان دوستی پیدا کر دے [١٦] جن سے تم عداوت رکھتے ہو۔ اور اللہ بڑی قدرتوں والا ہے، اور وہ بہت بخشنے والا [١٧] ہے رحم کرنے والا ہے
ف 2: جب یہ آیتیں نازل ہوئیں ۔ تو مسلمانوں کی گردنیں اطاعت اور فرمانبرداری میں جھک گئیں ۔ اور انہوں نے اللہ کے سوا تمام لائق دنیا کو جو اس کی راہ میں حائل ہوسکتے تھے ۔ چھوڑ دیا ۔ اور اس سختی کے ساتھ اپنے غیر مسلم عزیزوں سے قطع تعلق کیا ۔ کہ اس میں کچھ قساوت کی آمیزش ہوگئی ۔ اور خطرہ پیدا ہوگیا ۔ کہ کہیں یہ نبض وعناد اس عزیزوں کو اسلام سے دور نہ کردے ۔ اس لئے سمجھادیا ۔ کہ قطع تعلق کے یہ معنی نہیں ہیں ۔ کہ تم ان کو ہمیشہ کے لئے کفر کی آغوش میں دے دو ۔ بلکہ تعلقات کی نوعیت سی ہو ۔ کہ وہ تمہارے جذبہ دینی کی تو قدر کریں ۔ مگر اس کے ساتھ وہ تم سے متنفرنہ ہوجائیں ۔ کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں ۔ جو عنقریب اسلام کو قبول کرنے والے ہیں ۔ اور تمارے موجودہ خیالات ان کے متعلق بدلنے والے ہیں ۔ اس لئے کھڑے تنفر میں انتی لچک برقرار رکھو ۔ کہ پھر ان کی گرم جوشی کے ساتھ اپنی برادری میں داخل کرسکو *۔ حل لغات :۔ اسوہ حسنۃ ۔ اچھا اور لائق عملی نمونہ * مودۃ ۔ دوستی *۔