سورة المجادلة - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اے ایمان والو! جب تم سرگوشی کرو تو گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی سے متعلق سرگوشی نہ کیا کرو، بلکہ سرگوشی کرو تو نیکی [١٠] اور تقویٰ کے متعلق کیا کرو۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے ہاں تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) عام مجلس میں دو تین آدمیوں کو کانا پھوسی کے لئے منتخب کرلینا اخلاقی لحاظ سے مذموم اور آداب مجلس کے خلاف ہے ۔ کیونکہ اس طریق سے دوسروں کے دلوں میں بدظنی پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے ۔ لیکن اگر ضرورت پیش آجائے تو ارشاد فرمایا کہ تمہاری باتیں نیکی اور تقویٰ کی باتیں ہونا چاہئیں ۔ کسی شخص کے متعلق اس لئے سرگوشی کرنا کہ اس کو تکلیف پہنچنے اسلامی زاویہ نگاہ سے بہت برا ہے ۔ اس لئے قرآن حکیم کا ارشاد ہے کہ ﴿وَاتَّقُوا اللَّهَ﴾ یعنی ان باتوں کو حقیر اور معمولی نہ جانو ۔ یہ زہدواتقاء کا صحیح مفہوم ہے کہ مسلمان زیور اخلاق سے آراستہ ہو اور یہ جانتا ہو کہ کون باتیں آداب مجلس کے منافی ہیں ۔ اور کن باتوں سے دوسروں کو دکھ پہنچنے کا احتمال ہے ۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ سرگوشی کی یہ حرکت تو بلا شبہ مذموم ہے مگر مسلمانوں کو اتنا نازک احساسات کا نہ ہونا چاہیے کہ ان معمولی چیزوں سے اس قدر متاثر ہوں ۔ انہیں زیبا ہے کہ بہرحال اللہ پر توکل رکھیں ، اور یقین جانیں کہ اس کی نصرتیں ان کے شامل حال رہیں گی ۔