إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت [٥] کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل [٦] کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے جاچکے ہیں۔ اور ہم نے واضح احکام نازل کردیئے ہیں اور انکار کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
قانون الٰہی کا احترام ضروری ہے ف 1: تجادون سے مراد شدید مخالفت اور سخت ترین مظاہرہ عناد اور بغض کا ارتکاب سے مکہ والے قرآن کی تعلیمات کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ سے سنتے اور زاراہ بدبختی ان کی مخالفت کرتے اور ان کو ہدف استہزاء بناتے ۔ اس لئے فرمایا کہ یہ لوگ کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ رہیں ۔ یہ اللہ کا قانون ہے ۔ جس کا احترام بنی نوع انسان کے لئے ضروری ہے ۔ اگر ان لوگوں سے اس تذلیل کی ۔ اور انکار کیا ۔ تو پھر یاد رکھیں ۔ کہ جس طرح گزشتہ قوموں کو ہلاکت کے گھاٹ اتاردیا گیا ہے ۔ اور جس طرح پہلے گروہوں کو ان کے مقاصد میں ناکام اور غائب وخاسر رکھا گیا ہے ۔ اسی طرح ان کو ان کی ناپاک غرضوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ جہاں تک حق وصداقت کا تعلق ہے ۔ وہ پوری آب وتاب سے ان میں موجود ہے ۔ دلائل وبراہین کے اعتبار سے ان پر اتمام حجت ہوچکا ہے ۔ اور وقت آگیا ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب آئے اور ان کو مایوسی اور بےچارگی کے سمندر میں پھینک دے *۔ فرمایا : آج یہ جتنا چاہیں ۔ خوش ہولیں ۔ اور مسرت کا اظہار کرلیں ۔ کل وہ دن آنے والا ہے ۔ جب ان کو قبروں میں سے نکالا جائیگا ۔ اور محاسبہ کے لئے زندہ کیا جائے گا ۔ سبب ان سے ایک ایک حرکت کے متعلق پوچھا جائیگا ۔ قضا وقدر کے فرشتے ان کے انکار وتمرد کی نسبت ان سے سوال کرینگے ۔ اس وقت وہ سب کچھ بھول بھلا چکے ہوں گے ۔ اس لئے نہ مانیں گے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کا ہمہ گیر علم ان سے باز پرس کئے بغیر نہ رہے گا ۔ اس وقت یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے ۔ اور ان کی پوزیشن کیا ہوگی ؟ اس حالت بےچارگی میں جب کہ کوئی کسی کی مدد ہی نہیں کرسکے گا ۔ یہ لوگ بتائیں ۔ کہ انہوں نے اس وقت کے لئے کیا سوچ رکھا ہے *۔ حل لغات :۔ حدوداللہ ۔ جو اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے ۔ کہ یہ قانون ظہار اور اس قبیل کے تمام حکام اللہ کی طرف سے متقین اور مقرر ہوتے ہیں اور اللہ ہی صحیح معنوں میں انسان کے لئے موزوں اور مناسب قانون وضع کرسکتا ہے * تبتوعلھم جل مکبوت کے معنے ذلیل اور رسوا کے ہوتے ہیں *۔