سورة الحديد - آیت 25

لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۖ وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَيْبِ ۚ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

بلاشبہ ہم نے رسولوں کو واضح دلائل دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ اور لوہا (بھی)[٤٢] نازل کیا جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لئے اور بھی فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ اللہ کو معلوم ہوجائے کہ اسے دیکھے بغیر کون اس کی [٤٣] اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور اللہ بڑا طاقتور ہے اور زبردست ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات: وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ۔ نزول حدید ایک حقیت ہے جس کا انکشاف اب ہوا ہے ۔ طبقات ارض کے ماہرین کا خیال ہے کہ زمین کے دوران اجتماد میں لوہے کے ابر اٹھتے تھے اور بخارات کی اشکال میں ترشیح ہوجاتا تھا ۔ اس لئے جہاں یہ سحاب حدید برسا ہے وہاں لوہا موجود ہے اور وہیں لوہے کی کانیں موجود ہیں ۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ قرآن حکیم نے آج سے چودہ سو سال قبل اس کا اظہار کیا ہے ۔ جبکہ انسانی علم ابھی بالکل ابتدائی منزل میں تھا ۔