سورة البقرة - آیت 43

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ[٦١] ادا کرو۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ تم بھی رکوع کیا کرو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

تنظیم جماعت کے اصول: (ف1) جماعتی زندگی ہمیشہ سے ایک ممدوح اور شان دار زندگی رہی ہے ۔ کوئی قوم جماعتی احساس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ، قرآن حکیم نے اس طرف بالخصوص توجہ فرمائی ہے ، غور کرو ، جماعتوں کو اپنے بقا وتحفظ کے لئے دو چیزوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، اتحاد کی اور سرمایہ کی یعنی ایسے اسباب وعوامل پیدا ہوجائیں جس سے تمام افراد جماعت ایک مسلک میں منسلک ہوجائیں اور ساری جماعت میں ایک وحدت قومی نظر آئے ، پھر ایسا مشترک سرمایہ ہو جس کو قومی ضروریات پر خرچ کیا جا سکے ، تاکہ قوم بحیثیت ایک قوم کے دوسروں سے بالکل بےنیاز ہوجائے ، سوچو کیا نماز باجماعت سے زیادہ کوئی مؤثر بہتر اور آسان طریق تنظیم وملت کا ہو سکتا ہے ؟ اسی طرح قومی فنڈ کی کیا زکوۃ سے اچھی قابل عمل اور اعلی صورت ہو سکتی ہے ؟ اسی طرح بنی اسرائیل کو بھی نماز باجماعت کی تلقین فرمائی ہے اور قیام زکوۃ کی طرف توجہ دلائی کیونکہ ان چیزوں کے بغیر قوموں کی تعمیر ناممکن ہے ۔ حل لغات: زَكَاةَ ۔ اصلی معنی نشونما کے ہیں ، چونکہ اس نظام شرعی سے مال و دولت میں برکات نازل ہوتی ہیں اس لئے اس کا نام زکوۃ ہے ۔