سورة الواقعة - آیت 60
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر [٢٨] کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف 1) ﴿نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ ﴾سے غرض یہ ہے کہ موت کو بتقاضائے مصلحت وحکمت کے پیدا کیا گیا ہے ۔ یہ صرف عدم استعداد حیات کا نام نہیں ہے۔ اور نہ محض بحث واتفاق ہے ۔ اور نہ یہ درست ہے کہ یہ اس کی ربوبیت کا نقص ہے بلکہ اس کی تخلیق کائنات کے لئے ضروری ہے ۔ اس کو پیدا کرنے سے مقصود یہ ہے کہ خدا کسی بات سے عاجز نہیں ہے ۔ وہ چاہے تو بڑے بڑے متکبروں کو آن واحد میں موت کی آغوش میں سلادے پھر جس خدانے زندگی کی پرلطف گھڑیوں کو سکرات موت میں تبدیل کردیا ہے وہ اس موت کو دوبارہ زندگی کے ساتھ بدل سکتا ہے ۔