سورة النسآء - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ [١٦] بھرتے ہیں۔ عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں بتایا ہے کہ یتیموں سے ناجائز وسائل کی بنا پر مال حاصل نہ کیا جائے ، عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ یتامی کو وراثت سے محروم رکھنے کے لئے طرح طرح کی چالیں چلی جاتی ہیں ، فرمایا جو یتیموں کے مال کو کھائے گا ، اسے یقین رکھنا چاہئے کہ وہ جہنم کی آگ نگل رہا ہے یعنی اس سے بڑا گناہ اور کیا ہوگا کہ تم ان لوگوں کو نقصان پہنچاؤ جو سچے سرپرستوں کو ضائع کرچکے ہیں ، ان کے ماں باپ زندہ نہیں اور تم بجائے اس کے کہ ان کا خیال رکھو ان کو لوٹتے ہو ۔