سورة الواقعة - آیت 22

وَحُورٌ عِينٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) اور گوری چٹی بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی ۔ محفوظ موتیوں کی مانند روشن اور تابندہ ان کی رفاقت میں تم تسکین وطمانیت کی پوری لذتوں کو محسوس کروگے ۔ وہاں اس فضا ورنگ وبو میں کوئی بےہودہ بات نہیں ہوگی اور نہ گناہ کا ارتکاب کیا جائے گا ۔ نفوس انسانی اس درجہ ترقی کرجائیں گے اور درجہ مہذب وشائستہ ہوجائیں گے کہ باوجودان نعمتوں کی فراوانی کے باوجود شراب وکباب اور شغل ناؤنوش کے کوئی ایسی حرکت ان میخواروں سے سرزد نہ ہوگی جو آداب مے خانہ کے منافی ہو ۔ غرض یہ ہے کہ انہیں چیزوں کی وجہ سے تم لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے ہو اور انہیں چیزوں کی ہوس تمہیں اس کی خوشنودی سے محروم رکھتی ہے ۔ اگر تم اس کی اطاعت کروگے اور اس کے حکموں پر چلو گے تو یہ سب چیزیں وہاں زیادہ مقدار میں زیادہ کیفیات کے ساتھ ملیں گی ۔ حوران جنت کے متعلق فرمایا کہ ہم نے انہیں خاص پاکبازوں کی تسکین خاطر کے لئے پیدا کیا ہے یہ معصوم حسن کی مالک ہوں گی اور سب سے بڑی بات یہ کہ ہم سن اور ہم ذوق ہونگی گویا اس دنیا میں بھی ازدوا گیا زندگی کا معیار یہ ہے کہ رفیقہ حیات پہلی دفعہ ان لذتوں سے آگاہ ہو ۔ اور سن وسال اور ذوق ووجدان کے لحاظ سے تفاوت نہ ہو ۔ ان آیات کے بعد اہل جہنم کے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دنیا میں صرف کام ودہن کی لذتوں میں کھوئے رہے ۔ انہوں نے زندگی کا نصب العین صرف یہ قرار دے دیا کہ ان عارضی مسرتوں کے دوڑ دھوپ اختیار کی جائے ۔ یہ عاقبت کو بھول گئے انہوں نے روح کی ضرورتوں کو فراموش کردیا ۔ نتیجہ یہ ہے کہ آج یہ سخت ترین عذاب میں مبتلا ہیں ۔