أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ
(اے اہل مکہ!) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے آسمانی کتابوں میں نجات لکھ [٣٠] دی گئی ہے؟
(ف 3) فرمایا مکے والو ! کیا تم ان لوگوں سے بہتر ہو جن کو اللہ کے غضب نے صفحہ ہستی سے مٹا دیا ۔ یا تمہارے لئے کوئی معافی نامہ سابقہ کتب میں موجود ہے کہ تمہیں بہرآئینہ زندہ اور باقی رکھا جائیگا تمہاری سرکشی اور بغاوت کا آخر سبب کیا ہے ؟ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہاری جماعت بہر نہج مظفر ومنصوررہے گی ۔ اگر اس غلط فہمی میں مبتلا ہو تو سمجھ لو کہ حکمت اور ہزیمت تمہارے لئے مقدارات میں سے ہے ۔ عنقریب تم حق وصداقت کے سپاہیوں کے مقابلہ میں آؤ گے اور دم دبا کر بھاگو گے ۔ یہ ایک پیشگوئی تھی اور اس کا اظہار اس وقت کیا گیا جب کہ مسلمان نہایت کمزور اور بےسروسامانی کے عالم میں تھے ۔ پھر یہ کس قدر عجیب بات ہے کہ غزوہ بدر میں واقعی یہ لوگ ذلیل ورسوا ہوئے اور اللہ کا بول بالا ہوا ۔