وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
قرآن آسان ہے ف 2: قرآن نے آسان ہونے میں شبہ نہیں ہے ۔ یہ ایک ایسے پیغام عمل کا حامل ہے ۔ جس میں کوئی دشواری اور الجھن نہیں ۔ مگر صلاحیت شرط ہے ۔ یہ زندگی کا ایسا پروگرام ہے ۔ جوب بالکل فطرت انسانی کے موافق ہے ۔ اس لئے قدرتاً مشکل نہیں ۔ اس میں تعذیب نفس کے اصول بیان کئے گئے ۔ بلکہ یہ بتایا گیا ہے ۔ کہ انسانی روح میں کیوں کر بہیحت ومسرت کو پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے ۔ کہ اس کو سمجھنے کے لئے محنت درکار ہے ۔ پڑھنے لکھنے کی حاجت ہے ۔ اور بغیر عوام اور شروط لازمہ کے ہر شخص کو استحقاق حاصل نہیں ۔ کہ وہ جس طرح چاہے اس کی آیتوں کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال لے ۔ باوجود آسان اور سہل ہونے کے اس کو سمجھنے کے لئے چند فنون سے کافی واقفیت شرط ہے ۔ جو اس ضمن میں ممدومعاون ہوسکے *۔ حل لغات :۔ عیونا ۔ جمع عین ۔ بمعنے چشمے * یا عیننا ۔ یہ انداز تعبیر ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ ہماری ہدایات کے مطابق یا ہماری نگرانی میں * نحس ۔ نامبارک ۔ بدبخت *۔