إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ
آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے باری باری آنے جانے میں اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں [١٨٩] ہیں
(ف ١) یعنی جس طرح نظام کواکب میں ہر آن تبدیلی ہوتی رہتی ہے ، اور وقت وزمانہ صبح ومسا کے تغیرات سے محفوظ نہیں اسی طرح کفر و ایمان میں باہمی آویزش سے اور ضرور ہے کہ کفر کی تاریکی کے بعد ایمان کی روشنی کا زمانہ آئے اور پھر جس طرح رات اور دن میں اختلاف ہے ، اسی طرح حق وباطل میں بین اور واضح امتیاز ہے اور جس طرح رات کے بعد سپیدہ سحر نمودار ہوتا ہے ‘ اس طرح مایوسیوں کے بعد امیدوں کا افتاب طلوع ہوتا ہے اور جس طرح یہ درست ہے کہ تاریکیاں اجالے سے بدل جاتی ہیں ‘ اسی طرح موت کے اندھیرے حیات ما بعد کی صورت اختیار کریں گے اور جس طرح یہ حقیقت ہے کہ آفتاب صبح کے طلوع ہونے کے بعد آسمان پر کوئی ستارہ نہیں چمکتا ایس طرح حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جو خاور نبوت ہیں آسمان ہدایت پر کوئی اور ستارہ طلوع نہیں ہوگا ۔ اسی طرح کے کئی دلائل وشواہد ہیں جو روز مرہ کے اختلاف لیل ونہار میں مخفی ہیں ، ضرورت اس کی ہے کہ اہل عقل ودانش اس جانب متوجہ ہوں ۔ یہ قرآن حکیم کا اعجاز بیان ہے کہ وہ ایک جملہ میں معارف ونکات کا دریا بہا دیتا ہے ۔