سورة الطور - آیت 45

فَذَرْهُمْ حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

لہٰذا انہیں (ان کے حال پر) چھوڑیئے تاآنکہ اپنے اس دن کو جاملیں جس میں یہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں [٣٨] گے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) یعنی ان لوگوں کی دیدہ دلیری کا یہ عالم ہے کہ اگر عذاب الٰہی کو برملا دیکھ لیں جب بھی نہ مانیں۔ فرمایا آپ ان لوگوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیجئے ایک دن آنے والا ہے جب ان کے ہوش اڑجائیں گے اور معلوم ہوجائے گا کہ اب عذاب آگیا ہے اور ہماری تمام تدبیریں ناکام ہیں اور اب یہ بھی ممکن نہیں کہ کوئی دیوتا ہماری اس آڑے وقت میں مدد کرسکے ۔ حل لغات : يُصْعَقُونَ۔ ان کے ہوش اڑ جائینگے ۔ صعق سے ہے ۔ جس کے معنی بےہوش ہوچکے ہیں ۔