إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ
(البتہ) پرہیزگار [١٣] باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
بہشت والے ف 1: ان آیتوں میں پاکبازوں متقیوں کے مقام کی تشریح فرمائی ہے ۔ کہ ان لوگوں نے دنیا میں اپنے مولیٰ کی رضا کے لئے اپنی آسائیشوں اور آسودگیوں کو چھوڑا تھا ۔ یہاں ان کو ان مسرتوں سے تمام وکمال بہرہ مند کیا جائیگا ۔ یہاں یہ اللہ کی رضا کو محسوس کریں گے ۔ اور اس پر خوش ہوں گے ۔ ان سے کہا جائے گا ۔ کہ جس چیز سے چاہو اپنے کام وذہن کی تواضع کرو ۔ اطمینان ووقار کے ساتھ مزین وآراستہ تختوں پر بیٹھو ۔ پھر ایسا ہوگا ۔ کہ تسکین روح کے لئے بڑی بڑی آنکھوں والی گوری چٹی عورتوں کو ان کی رفاقت میں دے دیا جائے گا ۔ پھر ان لوگوں کی اولاد مگر مرتبہ ومقام میں ان سے فروتر ہوگی ۔ تو ان کو خوش کرنے کے لئے اس کو بھی ان کے پاس بھیج دیا جائے گا ۔ اور خودان کے اعمال میں سے کوئی چیز کم نہ ہوگی ۔ ہر شخص اپنے اعمال کی وجہ سے آسائیش یا عذاب حاصل کرے گا ۔ ان پاکباز نقوس کو عمدہ عمدہ میوے کھانے کے لئے ملیں گے ۔ گوشت ان کے سامنے پیش کیا جائے گا *۔ اور شراب کے قدموں پر چھینا جھپٹی کرینگے ۔ مگر بےہودگی کے ساتھ نہیں ۔ نہ گناہوں میں شغف کی وجہ سے بلکہ ظاہر تشکر واشغان کے لئے چھوٹے چھوٹے بچے جو پاکیزگی اور خوبصورتی میں موتیوں کی طرح ہونگے ان کے کام کاج کے لئے مقرر ہونگے ۔ جن کی خدمات سے انکا دل مشرور ہوگا ۔ گویا وہ ہر چیز ان کو مہیا ہوگی ۔ جس کی نفس انسانی آرزو کرسکتا ہے ۔ بلکہ اس سے کہیں زیادہ شرط اطاعت سے اور اللہ کی فرمانبرداری *۔ حل لغات :۔ ھنیا ۔ خوشگواری کے ساتھ * ما القینا عم ۔ کم نہیں کریں گے *