وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت عطا کی ہے، پھر وہ اس میں بخل کرتے ہیں قطعاً یہ نہ سمجھیں کہ یہ بخل ان کے حق میں اچھا ہے، بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے جس چیز کا وہ بخل کرتے ہیں، قیامت کے دن وہی چیز ان کے گلے کا طوق [١٧٨] بن جائے گی۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث [١٧٩] تو اللہ ہی کی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
(ف ١) ان آیات میں سرمایہ داری کی مخالفت نہایت مؤثر انداز میں بیان کی گئی ہے اور بتایا ہے کہ مال ودولت کا وہ حصہ جو خدا کی راہ میں خرچ نہ ہو ‘ قیامت کے دن ان کے لئے طوق وسلاسل ہوجائے گا ۔ (ف ٢) اس آیت میں اشتراکیت کا وہ بلند اصول بتایا گیا ہے جس تک ہنوز ہمارے سوشلسٹ نہیں پہنچ سکے ۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ میراث وملک حقیقۃ صرف رب السموت کے لئے ہے ، البتہ دنیاداروں کو بطور امانت کے سپرد کردیا گیا ہے ‘ تاکہ وہ اس کا صحیح استعمال کریں ۔