وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو کچھ اس کے دل میں وسوسہ گزرتا [١٨] ہے، ہم تو اسے بھی جانتے ہیں اور اس کے گلے کی رگ سے بھی زیادہ اسکے قریب [١٩] ہیں۔
اس وقت آنکھیں کھلیں گی ؟ ف 1: دلائل کی قسموں میں سے ایک قسم یہ ہے ۔ کہ مدلول کو اس طرح ممثل اور واضح کرکے پیش کیا جائے ۔ کہ اس کے سب امکانات خود بخود روشن ہوجائیں قرآن حکیم نے اثبات دعویٰ کے لئے اکثر اس نوع کے دلائل سے کام لیا ہے اس کا بہت بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے ۔ کہ سننے والا کم ازکم نفیس واقعہ کی ضروری تفصیلات سے آگاہ ہوجاتا ہے اور اس کو معلوم ہوجاتا ہے ۔ کہ اس کو پیش کرنے والا اس کا کامل مرقع اپنے ذہن میں محفوظ رکھتا ہے ۔ اور وہ ایسی چیز کی طرف دعوت نہیں دے رہا ہے ۔ کہ جس کو وہ خود پوری طرح نہ سمجھتا ہو ۔ پھر بعض طبائع جن میں قبولیت کی صلاحتیں زیادہ ہوتی ہیں *۔ وہ اس عبرت آفرین توضح وتشریح کو سن کر ایمانکے اور قریب ہوجاتی ہیں ۔ اور بسا اوقات یہ نفس تفصیل ان کے لئے ایمان کا موجب ہوجاتی ہے * ان آیات میں ان واقعات کی تصویر کھینچی ہے ۔ جب نرسنگا پھونکا جائے گیا ۔ اور کہا جائے گا ۔ کو وعید وسرزنش کا دن آگیا ہے ۔ جب کیفیت یہ ہوگی ۔ کہ ہر شخص کو کشاں کشاں اللہ کے دربار عدل وانصاف کی جانب لایا جائے گا ۔ ایک فرشتہ تو اس کے ساتھ ہوگا ۔ جو اس کو پیش کریگا ۔ اور ایک گواہ ہوگا *۔ حل لغات : الویدا ۔ رگ جان * تحید ۔ حیاع سے ہے جس کے معنی پہلوتہی کرنے کے ہیں * اوعید ۔ سرزنش * شافق ۔ ہنگامے والا *۔