سورة الفتح - آیت 25

هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں [٣٥] کو ان کی قربان گاہ تک پہنچنے سے روکے رکھا۔ اور اگر (مکہ میں) کچھ مومن مرد اور مومن عورتیں نہ ہوتیں جنہیں تم نہیں جانتے تھے ( اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ جنگ کی صورت میں) تم انہیں پامال کردو گے [٣٦]، پھر (ان کی وجہ سے) تمہیں نادانستہ کوئی پشیمانی لاحق ہوگی (تو تمہیں لڑنے سے نہ روکا جاتا اور روکا اس لئے گیا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں [٣٧] داخل کرے۔ اگر مومن ان سے الگ ہوگئے ہوتے تو ان (اہل مکہ)[٣٨] میں سے جو کافر تھے انہیں ہم دردناک سزا دیتے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) کفار کی اس حرکت کی طرف اشارہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو حدیبیہ کے مقام پر روک لیا اور مناسک حج کے ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ فرمایا اگر یہ احتمال نہ ہوتا کہ مسلمانوں کے حملہ سے بےخبری میں بعض ان مسلمانوں کو نقصان پہنچ جائے گا جو مکہ میں رہتے ہیں تو فیصلہ ہوچکا ہوتا اور ان کے اس اقدام کی پوری پوری سزادیجا چکی ہوتی ۔ مگر اللہ کو تو یہ منظور تھا کہ بغیر اس کے کہ ان مسلمانوں کو ابتلاء اور آزمائش میں ڈالا جائے مگر فتح ہوجائے ۔ اور اس طرح ان لوگوں کو وہ اپنی آغوش رحمت میں لے لے ۔ ہاں اگر کفار اور مسلمانوں میں کوئی امتیاز پیدا ہوجاتا تو پھر یقینا جہاد کے ذریعہ ان لوگوں کو سخت ترین سزادی جاتی ۔ حل لغات : الْهَدْيَ ۔ قربانی کا جانور۔ مَحِلَّهُ۔ اس کے موقع میں ۔ اپنے مقام۔ مَعَرَّةٌ۔ نقصان ۔ تکلیف۔ تَزَيَّلُوا۔ چھٹ جائے ۔ جدا جدا ہوجائے ۔ ٹل گئے۔