لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
تاکہ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو [٩] اور اس کی تعظیم کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرو۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تین منصب ف 3: شاہد سے مراد یہ ہے ۔ کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام حقائق کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اور تمام سچائیوں کو بالمو جبہ دیکھ رہے ہیں ۔ آپ کی تعلیمات میں خصوصیت کی بات یہ ہے کہ ان میں محض حق وصداقت پر گواہی اور شہادت ہے ۔ کسی فرقہ یا جماعت کے خیالات کی تائید یا تردید نہیں ۔ یقینی آپ نے پہلی اور آخری دفعہ اس عقیدے کا اعلان فرمایا ہے ۔ کہ اللہ کی رحمتیں عام ہیں ۔ تمام قومیں اس کے فضل وکرم سے بہرہ مند ہوتی ہیں ۔ اور الہام ووحی کے لئے بنی اسرائیل یا دوسری قوموں کی کوئی خصوصیت نہیں ۔ آپ کا مشن یہ ہے کہ کائنات انسانی میں جہاں کہیں بھی اور صداقت ہو ۔ کسی صورت اور کسی پیریہ بیان میں ہو اس کی حقانیت پر شہادت دیں ۔ اور بتلائیں کہ سچائی تمام بات ہے ۔ اس میں جھگڑے اور بحث کرنے کی ضرورت نہیں ۔ غرض یہ ہے کہ آپ ایسے صیحفہ رشدوہدایت کو اپنے ساتھ لاتے ہیں ۔ جس میں شعادت اور کامیابی کی خوشخبری ہے ۔ آپ نے مایوسی اور قنوط سے نکال کر انسان کو اور تیقن کے میدان میں لاکھڑا کردیا ہے * آپ وثوق کے ساتھ فرماتے ہیں ۔ کہ اگر عقبے کی بشارتوں سے روح اور جسم کو خوش کرنا چاہتے ہیں ۔ تو میری طرف آؤ۔ اور فطرت کی جانب پلٹو ۔ نذیر کے معنی یہ ہیں ۔ کہ آپ کا انکار محض ایک نظام انکار کا انکار نہیں ہے ۔ بلکہ اللہ کا انکار ہے ۔ اس کی رحمتوں اور بخششوں کا انکار ہے اور عملاً اس مطالبہ کے مترادف ہے ۔ کہ ہم کو ہمارے گناہوں کی اور ہماری گستاخیوں کو ایسے رسول کو اس لئے بھیجا گیا ہے ۔ تاکہ تم اللہ پر ایمان لاؤ۔ اور اس کے ساتھ عقیدت رکھو ۔ اس کی مدد کرو ۔ اور ان کی توقیر کرو اور اس کے بھیجنے والے کی حمدوتسبیح میں صبح وشام مصروف رہو * حل لغات :۔ جنود ۔ جمع جند ۔ صیحفے عساکر ، جماتیں * میکرۃ ۔ صبح * اسبیلا ۔ شام * یداللہ ۔ مجاز ہے ۔ مراد مابندو اعانت ہے * واضح رہے کہ بیع کے معنے لغت میں بیچنے کے ہیں ۔ اور اسیت کے معنے یک جائیکے ہیں ۔ اور اصطلاح ہیں اس معاہدہ کا نام ہے جس میں مطلقاً اطاعت کا اقرار کیا جائے *