سورة محمد - آیت 20

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے کہ (جنگ سے متعلق) کیوں کوئی سورت نازل نہیں ہوتی؟ پھر جب ایسی محکم سورت نازل کی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا۔ تو آپ نے دیکھا کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے وہ آپ کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے کسی شخص پر موت کا دورہ پڑ رہا ہو۔ ایسے [٢٤] لوگوں کے لئے ہلاکت ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ جو لوگ مخلص مسلمان ہیں ہمیشہ اللہ کے احکام کے منتظررہتے ہیں ۔ تاکہ بیش از بیش اس کے احکام کی اطاعت کرکے فضیلت کے درجات عالیہ کو حاصل کریں ۔ مگر جو منافق ہیں وہ دل میں لرزاں وترساں رہتے ہیں ۔ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے جس میں جہاد وقتال کا حکم ہو تو ان کی کیفیت مارے خوف کے ہوتی ہے کہ جیسے غش آگیا ہو ۔ فرمایا جب جبن وبزدلی کا یہ عالم ہو کہ جہاد کا نام بدن پر لزہ طاری کردے تو پھر اس زندگی سے موت زیادہ بہتر اور موزوں ہے ۔ حل لغات : مَرَضٌ۔ نفاق ۔ بزدلی اور جبن۔ فَأَوْلَى لَهُمْ۔ سو ان کے لئے ہلاکت زیادہ موزوں ہے ۔ ان کی کم بختی آنے والی ہے ۔