سورة الأحقاف - آیت 20

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جس دن کافر دوزخ پر پیش کئے جائیں گے (تو انہیں کہا جائے گا) تم دنیا کی زندگی میں پاکیزہ چیزوں [٣١] سے اپنا حصہ لے چکے اور ان سے مزے اڑا چکے آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔ یہ ان باتوں کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق اکڑ [٣٢] رہے تھے اور نافرمانی کیا کرتے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: جہنم والوں سے کہا جائے گا ۔ کہ تم نے دنیا کو دین پر مقدم جانا ۔ اور منافع عاجلہ کو اخروی ثواب واجر پر ترجیح دی ۔ تم دنیا میں تمام مسرتوں سے یاد کام ہوچکے ۔ اس لئے آج تمہارے لئے اور رسوائی کا عذاب ہے ۔ اور یہ اس تکبر کا عوض ہے ۔ جو تم میں رکھا ! اور اس فسق کی پاداش ہے ۔ جس کا تم نے ارتکاب کیا *۔ حضرت ہود ایسی قوم میں تشریف لائے ۔ جو ریگستانوں میں رہتی تھی ۔ اس مناسبت سے ان کی جگہوں کو اخفاف کے نام سے کیا گیا ۔ جس کے معنے ریت کے تو وہ کسے ہوتے ہیں ۔ ان کی بھی انبیاء کی طرح بھی تھی ۔ کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو ۔ اور صرف ایک معبود کو اپنا پروردگار قرار دو *۔