سورة الجاثية - آیت 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ کہتے ہیں۔ ’’یہ بس ہماری دنیا ہی زندگی ہے۔ یہاں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی [٣٥] ہمیں ہلاک کرتا ہے‘‘ حالانکہ ان باتوں کا انہیں کچھ علم نہیں وہ محض گمان [٣٦] سے یہ باتیں کرتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یہ ان کے ملحدانہ عقائد کی تشریح ہے ۔ کہ ان میں سے بعض لوگ خدا پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ سوائے مادی تصورات کے اور دنیا میں کسی چیز کا وجود نہیں ۔ یہ زندگی یہیں تک ہے ۔ اس کے بعد محاسبہ ومکافات کا اصول ناقابل فہم ہے ۔ اور ہماری موت وحیات میں صرف زمانہ اثر انداز ہے فرمایا : کہ ان عقائد کے لئے یہ کسی علمی تیقن کو پیش نہیں کرسکتے ۔ ان کے پاس دہریت کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ۔ یہ محض حقائق کے ساتھ ایک نوع کا سوء ظن ہے ۔ اور تخمین وقیاس ہے ۔ جہاں تک دلائل کا تعلق ہے ۔ ایک رب کائنات کو تسلیم کیا جائے ۔ جو اس کارگاہ عظیم کو اپنی حکمتوں اور قدرتوں کی بناء پرچل رہا ہے *۔   حل لغات :۔ اضلہ اللہ ۔ یعنی اس کی بداعمالیوں کی وجہ سے اس سے توفیق ہدایت چھین لیں * ختمہ مہر کردی ۔ یہ تعبیر ہے ۔ سامعہ ومقلب کی اس کیفیت سے جس کے بعد ان میں قبولیت کی استعداد باقی نہیں رہتی * غشوۃ ۔ حجاب کبر وغرور * الدھر ۔ زمانہ *۔