أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ
جو لوگ بداعمالیاں کر رہے ہیں کیا وہ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا [٢٩] کردیں گے کہ ان کا جینا [٣٠] اور مرنا [٣١] یکساں ہوگا یہ کیسا برا فیصلہ کر رہے ہیں
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تابع عوام نہیں ہوتا ! ف 1: حضور کو بتایا ہے ۔ کہ آپ شریعت موسوی کی آخری کڑی ہیں ۔ اور اصل دین اور عین امر کے حامل ہیں ۔ اس لئے یہ جاہل اور حقائق مذہب سے ناآشنا لوگ آپ سے یہ توقع نہ رکھیں ۔ کہ آپ ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے ۔ کیونکہ پیغمبر کا یہ منصب نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں کے جذبات کو ٹٹولے ۔ اور ان کے خیالات وافکار کی اطاعت کرے ۔ وہ لوگوں کے مزعومات کی قطعاً پرواہ نہیں کرتا ۔ وہ حق وصداقت کی تعلیم دیتا ہے ۔ کامل راہ نما ہوتا ہے ۔ لوگوں کے پیچھے پیچھے نہیں دوڑتا ۔ اور دنیاوالوں سے بالکل بےنیاز ہوتا ہے ۔ اس لئے اس کا پیغام خالصاً اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اور اس میں کسی شخص کو یا کسی شخصی نظریہ کو احترام کی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ۔ اور نہ یہ کوشش کی جاتی ہے ۔ کہ اس کی تعلیمات عوام کے لئے قابل پذیرائی ہوں *۔