سورة الجاثية - آیت 16

وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت [٢١] اور نبوت دی، انہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور دنیا بھر کے لوگوں پر فضیلت دی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بنی اسرائیل پر انعامات ف 1: اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ہر طح کی نعمتوں سے مشرف فرمایا تھا ۔ انہیں تورات دی ۔ خاص لقمہ اور فصیل خصومات کی قابلیت بخشی ۔ اور نبوت کے فیض عمومی کو ان میں جمادی رکھا ۔ فراعنہ کے مال ودولت کا ان کو وارث بنایا ۔ اور من وسلویٰ ایسی لطیف چیزیں بلا محنت اور بغیر طلب کے ان کو دیں ۔ اور اس زمانے کے لوگوں پر ان کو فضیلت دی ۔ اور پھر اصل دین اور نفس شریعت سے ان کو آگاہ کیا ۔ ان کو بتایا ۔ کہ جہاں یہ صداقتیں پائی جائیں تم تسلیم کرو ۔ اور بغیر ادنی تامل اور جھجک کے اللہ کے پیغام کے سامنے جھک جاؤ۔ مگر ہوا یہ کو جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تسریف لائے ۔ اور آپ نے شریعت موسیٰ کی تکمیل کی ۔ اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نبوت کے دروازوں کو بند کردیا ۔ اور فرمایا ۔ کہ میں وہی روح لے کر آیا ہوں ۔ جو سابقاً قوموں اور ملتوں کے لئے باعث حیات ثابت ہوئی ۔ میرے پاس وہی قانون اور فقہ ہے ۔ جو صحف انبیاء میں مذکور ہے ۔ مگر آخری تفصیلات کے ساتھ ، تم لوگ اللہ کے انداز بیان سے واقف ہو ۔ اس لئے تمہارا فرض ہے ۔ کہ مجھ پر ملانے میں سبقت کرو ۔ اور اپنی پاک نفسی اور مذہب شناسی کا ثبوت دو ۔ اور اللہ کی نعمتوں کا عملاً شکرادا کرو ۔ تو انہوں نے محض اس جان اور حسد میں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ باتیں کیوں کہی ہیں ۔ انکار کردیا ۔ وہ سمجھتے تھے کہ نبوت محض بنی اسرائیل سے مختص ہے ۔ اور بنی اسمٰعیل کو یہ استحقاق نہیں ہے ۔ کہ وہ اس منصب جلیل کے عامل ہوسکیں ۔ فرمایا ۔ کہ اللہ تعالیٰ ان کو قیامت کے دن بتائیں گے ۔ کہ تمہارے مزعومات غلط تھے ۔ اور اسلام ہی ایک ایسا مذہب تھا ۔ جس کے ماننے والے آج میرے انعامات کے وارث ہیں *۔ حل لغات :۔ الحکم ۔ حکمت ۔ علم ۔ معاملات میں قطع عداوت کا سلیقہ * ابن الامر ۔ یعنی نفیس دین ۔ اور اصل دین * شریعۃ ۔ اسلوب ۔ ہدایت *۔