سورة الجاثية - آیت 15

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۖ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جس نے کوئی اچھا عمل کیا وہ اسی کے لئے [٢٠] ہے اور اگر برا کرے گا تو وہی اس کا خمیازہ بھگتے گا پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: مخالفین میں کچھ ایسے ذلیل لوگ تھے ۔ جن میں یہ جرات تو نہ تھی ۔ کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روک دیں ۔ مگر محض تسکین نفس کے لئے وہ مسلمانوں کو گالیاں دے کر دل کے پھپھولے پھوڑ لیتے ۔ اس آیت میں مسلمانوں کو ان کے بلند اخلاق کے نام پر کہا ہے ۔ کہ وہ ان حقیر اور مذبوحی حرکات کو بالکل ناقابل اعتناء سمجھیں ۔ اور قطعاً ان سے تعرض نہ کریں *۔ حل لغات :۔ من فضلہ ۔ مال ودولت کو اس سے تعبیر کیا ہے تاکہ مسلمان ازراہ رہبانیت اس کے حصول میں کوتاہی نہ کریں * ایام اللہ ۔ خدا کے وہ دن جن میں وہ مجرموں کو سزا دیتا ہے *۔