مِّن وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَا يُغْنِي عَنْهُم مَّا كَسَبُوا شَيْئًا وَلَا مَا اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
پھر اس کے بعد [١١] ان کے لئے جہنم ہے اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کمایا نہ تو وہ ان کے کچھ کام [١٢] آئے گا اور نہ وہ جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا کارساز [١٣] بنا رکھا تھا، اور انہیں بڑا سخت عذاب ہوگا۔
قرآن صحیفہ رشدوہدایت ہے ف 1: نضر بن حارث ایک شخص تھا ۔ جس کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سخت عداوت تھی ۔ یہ عجمی قصے اور افسانے خرید لاتا ۔ اور جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو قرآن سناتے تو وہ یہ کہانیاں لے بیٹھتا ۔ اور لوگوں سے کہتا ۔ کہ قرآن سے تو یہ یہی باتیں زیادہ دلچسپ ہیں ۔ ان کو سنو ، اور قرآن کی طرف توجہ نہ کرو ۔ اس کا خیال تھا ۔ کہ یہ قرآن کی موثریت کا جواب ہے ۔ ان آیات میں اسی قسم کے لوگوں کا تذکرہ ہے ۔ کہ جو جھوٹے قصے سنتے ہیں ۔ اور لوگوں کو لغو اور جھوٹی کہانیاں سناتے ہیں ۔ قرآن کی آیتوں کو بوجہ کبر وغرور سنی ان سنی کردیتے ہیں ۔ اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ فرمایا ۔ کہ ان لوگوں کے لئے خدا کے ہاں درد ناک عذاب ہے ۔ جو ان کے لئے نہایت درجہ رسوا کن ہے ۔ جو اپنی کیفیات کے لحاظ سے عظیم ہے ۔ پھر لطف یہ ہے کہ جن لوگوں پر آج ان کو اعتماد ہے ۔ کہ وہ وہاں ان کی نجات اور مخلصی کا باعث ہوں گے ۔ وہ وہاں ان سے قطعی بیزاری کا اظہار کرینگے ۔ یا ان کے ساتھ جہنم میں مبتلائے عذاب ہوں گے ۔ یہ قرآن صحیفہ رشدوہدایت ہے ۔ یہ زندگی کا پروگرام ہے ۔ اس میں تمام انسانی مشکلات کو سلجھایا گیا ہے ۔ اور اس قابل ہے ۔ کہ ہر زمانے کے لوگ اس کو اپنا دستورالعمل قرار دیں ۔ اس لئے جو شخص اس کا انکار کرتا ہے ۔ وہ صرف ایک کتاب کا انکار نہیں کرتا ۔ بلکہ ایک نظام حیات کی مخالفت کرتا ہے ۔ جو خیروصالح کا نظام ہے ۔ اور ایک صحیح لائحہ عمل کو ماننے سے انکار کرتا ہے ۔ جس پر سعادت انسانی کا انحصار ہے ۔ اس لئے یہ پوری انسانیت کا دشمن ہے ۔ اور پوری ہیئت اجتماعیہ کا مخالف اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ جرم اس قابل ہے ۔ کہ اس پر شدید ترین سزادی جائے *۔ حل لغات : ۔ بعداللہ ۔ مضاف محذوف ہے ۔ یعنی اللہ کی توضیحات کے بعد * الحاک ۔ جھوٹا ۔ دوزغ گو * یصر ۔ اضرار سے ہے ۔ یعنی جاننے کے باوجود گناہوں پرجما رہتا ۔ اڑا رہنا *۔